مشینوں کی فراوانی نے اس دور کے انسان کو آرام طلب بنا دیا ہے یہی وجہ ہے کہ تندرستی کو برقرار رکھنا ایک عالمی مسئلہ بن گیا ہے۔اعصاب، معدہ اور دل کی بیماریاں عام ہیں اور ذیابیطس جیسا موذی مرض پھیلتا جارہا ہے۔ غیرصحت مند آدمی جلد تھک جاتا ہے اور اس میں جسمانی دباﺅ یا اعصابی کھچاﺅ کو برداشت کرنے کی اہلیت نہیں ہوتی۔ صحت مند انسان کا دل قوی اور مستعد ہوتا ہے اس کے اعضاءرئیسہ مضبوط ہوتے ہیں۔ اچھی صحت کیلئے جہاں صحت بخش متوازن غذا ضروری ہے وہاں ورزش بھی ایک لازمی شے ہے۔ بغیر ورزش کے غذا ٹھیک طرح جزو بدن نہیں بنتی اور اس سے وہ فوائد حاصل نہیں ہوتے جو ہونے چاہئیں۔
موٹاپالعنت ہے
جو لوگ اندھا دھند کھاتے ہیں اورورزش نہیں کرتے وہ موٹے اور بھدے ہو جاتے ہیں اور ان کا وزن ضرورت سے زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ دراصل بات یہ ہے کہ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو کچھ خوراک جزو بدن بن جاتی ہے کچھ خارج ہو جاتی ہے اور کچھ جسم کے اندر جمع شدہ خوراک ان کلوریز یا حراروں کی شکل اختیار کر لیتی ہے جنہیں جسمانی ایندھن جمع کریں اور کم خرچ کریں تو وہ چربی کی صورت میں ہمارے جسم میں ذخیرہ ہو جائے گا۔ انسانی جسم موٹر کار کی پٹرول ٹینکی کی طرح نہیں ہے کہ پٹرول کی فالتو مقدار چھلک کر باہر گر جائے گی۔ ہمارا جسم ان تمام حراروں کو قبول کر لیتا ہے جنہیں ہم اس کے اندر داخل کرتے ہیں اورغیر استعمال شدہ حرارے باہر نکلنے کے بجائے جسم میں جمع ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن جب آپ ورزش کرتے ہیں تو حراروں کی زیادہ سے زیادہ تعداد جلتی یعنی استعمال ہوتی ہے اور اس سے چربی پیدا ہونے کے بجائے عضلات (Muscles) مضبوط ہوتے ہیں اور ان کی تعداد بھی بڑھتی ہے۔ اس طرح جسم متناسب رہتا ہے اور موٹاپا نہیں آنے پاتا۔ اس سے یہ بات واضح ہو گئی کہ جسم کو اعتدال میں رکھنے کیلئے صحیح خوراک کے علاوہ ورزش کرنا بھی ضروری ہے۔
جینے کیلئے صحت مند رہیں
ورزش کا مقصد جسم کو چاق و چوبند بنانا ہے۔ اس کیلئے صحیح خوراک اور ورزش کے علاوہ اور بھی کئی باتیں ایسی ہیں جنہیں آپ کو عادات میں شامل کرنا پڑے گا پھر آپ دیکھیں آپ کو ان سے کتنے فائدے حاصل ہوتے ہیں۔
آہستہ آہستہ چلنے کے بجائے اگر تیز چلا جائے تو یہ بڑی اچھی ورزش ہے۔ قریب ہی کہیں جانا ہے تو سواری استعمال نہ کریں پیدل چلیں اور لفٹ کے بجائے سیڑھیاں چڑھنے کو ترجیح دیں۔ اگر کوئی خاص بات نہ ہو تو چیزوں کو دھکیلنے یا گھسیٹنے کی بجائے اٹھا کررکھیں۔ یہاں تک کہ ہر روز غسل کے بعد تولیے سے بدن صاف کرنا بھی ورزش ہے۔ بدن کو تولیے سے آہستہ آہستہ رگڑنا چاہیے اس سے رگوں، نسوں اور پٹھوں میں خون کی گردش تیز ہوتی ہے اور مسامات صاف ہوتے ہیں۔ کرسی یا بنچ پر بیٹھنے کے علاوہ آپ ان سے اپنے عضلات کو مضبوط بنانے کا کام بھی لے سکتے ہیں۔ گردن جھکا کر نہ بیٹھیں، کمر کو سیدھا رکھیں۔ سر نہیواڑ کر کندھے ڈھلکا کر نہ بیٹھیں۔ کمر، کندھوں اور بازوﺅں کے پٹھوں کو مضبوط بنانے کیلئے تن کر بیٹھنا چاہیے۔ دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو میز پر رکھ کر کہنیو ں کو جھکائیں اور پھر ہاتھوں پر اس طرح بوجھ ڈالیں کہ جسم آہستہ آہستہ اوپر اٹھنے لگے۔ تھوڑی دیر بازوﺅں پر بوجھ پڑا رہنے دیں۔ یہ بھی ایک طرح کی ورزش ہے دن میں دو تین بار ایسا کریں۔ بیٹھے بیٹھے یا لیٹے لیٹے اپنے پیٹ کے عضلات کو اکڑائیں۔ ان میں تناﺅ پیدا کریں اور اس تناﺅ کوچند سیکنڈ قائم رکھیں یہ بھی ایک مفید ورزش ہے۔ چلیں تو تن کرچلیں، بیٹھیں تو تن کر بیٹھیں اور ہمیشہ یہ کوشش کریں کہ آپ چاق و چوبند دکھائی دیں۔
نیند اور آرام
صحت مند رہنے کیلئے جس قدر ورزش کی ضرورت ہے اتنی ہی آرام کی۔ ہر شخص نیند کے معاملے میں اپنی ضروریات کا بہتر اندازہ کر سکتا ہے کہ اسے کتنا سونا چاہیے۔ مقصد صرف یہ ہے کہ انسان جاگے تو تروتازہ ہو۔ اس کیلئے مندرجہ ذیل ہدایات پر عمل کریں۔ ٭ جہاں تک ممکن ہو کمرے کو تاریک رکھیں۔ ٭ اپنے مسائل کو بستر پر اپنے ساتھ نہ لیجائیں۔ خیالوں کے تانے بانے الجھانے سلجھانے سے گریز کریں۔ ٭ سونے سے پہلے ہلکی پھلکی ورزش کریں۔ ٭ بھوک لگی ہو تو تھوڑا سا کچھ کھا لیں لیکن سونے سے قبل چائے اور کافی استعمال نہ کریں۔ اس دور میں ذہنی اور جسمانی سکون کی ضرورت روز بروز بڑھتی جارہی ہے ہم میں اکثر کا ذہن اور جسم تناﺅ اور کھچاﺅ کا شکار رہتا ہے۔ ذہنی اور جسمانی دونوں طرح کے تناﺅ اور کھچاﺅ کو ہم شعوری طور پر ختم کر سکتے ہیں۔ جسمانی تناﺅ دور کرنے کیلئے اپنے عضلات کو ڈھیلا کرنا سیکھیں۔ اس کی ایک نہایت ہی آسان اور سادہ سی ترکیب یہ ہے کہ ہاتھوں کو سامنے پھیلا کر انہیںاکڑائیں۔ یہاں تک کہ انگلیاں بھی تن جائیں۔ پھرایک دم ڈھیلا چھوڑ دیں اور ہاتھوں کو نیچے گر جانے دیں۔ اسی طرح دوسرے پٹھوں کو تانیں، بل دیں، مروڑیں اور پھر ڈھیلا چھوڑ دیں۔ ذہنی سکون کیلئے خوش کن خیالات دماغ میں لائیں اور وقتی طور پر دن بھر کی کوفتوں اور بدمزگیوں کو ذہن سے نکال دیں۔
دل اور ورزش
بعض لوگ اس غلط فہمی میں مبتلا ہوتے ہیں کہ ورزش سے دل پر برا اثر پڑتا ہے۔تمام بڑے بڑے معالجین/ ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ ورزش اگر عمر اور جسمانی حالت کے مطابق زندگی بھر جاری رکھی جائے تو س سے انسان دل اور خون کی شریانوں کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ بعض معالجین تو دل کے کارنری تھرمبوسس جیسی مہلک بیماری میں خون شریانوں میں لوتھڑوں کی صورت میں جمنے لگتا ہے میں بھی ہلکی پھلکی ورزش کی سفارش کرتے ہیں۔ورزش کے دوران میں نبض کی رفتار تیز ہو جاتی ہے ورزش کرنے والے آدمی کے دل کی شریانیں بہتر طریقے سے کام کرتی ہیں اور اس سے عضلوں کو خوراک اور آکسیجن بخوبی ملتی رہتی ہے۔
ضروری ہدایات
ورزش کا پروگرام بنانے سے پہلے مندرجہ ذیل باتوں کا خاص خیال رکھیے۔ اگر آپ کی عمر 35سال سے زیادہ ہو یا آپ کو یہ شبہ ہو کہ آپ کے دل میں کوئی خرابی ہے تو ورزش شروع کرنے سے پہلے اپنا معائنہ کرائیں۔
طاقت اور قوت برداشت
باقاعدہ ورزش سے جسم کی طاقت اور قوت برداشت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ اضافہ ان اعضاءاور عضلات ہی میں ہوتا ہے جن کی ورزش کی جاتی ہے۔ کندھوں اور بازوﺅں کے عضلات ٹانگوں کی ورزش سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ اس لیے پورے جسم کو مضبوط بنانے کیلئے تمام اعضاءاور عضلات کی ورزش ضروری ہے۔ انسانی جسم مشین سے بالکل مختلف ہے کیونکہ مشین مسلسل کام کرنے سے گھستی رہتی ہے۔ بہت سے لوگوں نے دیکھا ہو گا کہ اگر کسی بازو یا ٹانگ سے کچھ عرصہ کام نہ لیا جائے تو وہ کمزور پڑ جاتا ہے۔ بالکل ایسے ہی اگر پٹھوں کو استعمال میں نہ لایا جائے تو وہ کمزور ہو جاتے ہیں اور پٹھوں کو استعمال کرنے کا سب سے اچھا طریقہ ورزش ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 315
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں